Thursday, 27 October 2016

دن کو جو شخص میری گھات میں تھا

دن کو جو شخص میری گھات میں تھا
شب جو آئی، مِری ہی ذات میں تھا
اس نے مانگا نہ اک ستارہ بھی
آسماں جبکہ میرے ہات میں تھا
درس دیتا ہُوا بغاوت کا
ایک جگنو اندھیری رات میں تھا
مُنکشف جب ہوا خدا مجھ پر
میں ہی شامل تجلیات میں تھا
بات پر بات وہ بدلتا رہا
اور میں تھا کہ بات بات میں تھا

خاور زیدی

No comments:

Post a Comment