دن کو جو شخص میری گھات میں تھا
شب جو آئی، مِری ہی ذات میں تھا
اس نے مانگا نہ اک ستارہ بھی
آسماں جبکہ میرے ہات میں تھا
درس دیتا ہُوا بغاوت کا
مُنکشف جب ہوا خدا مجھ پر
میں ہی شامل تجلیات میں تھا
بات پر بات وہ بدلتا رہا
اور میں تھا کہ بات بات میں تھا
خاور زیدی
No comments:
Post a Comment