Thursday 27 October 2016

اک تازہ دھن اکتارے پر

اک تازہ دھن اکتارے پر

اس شور بھرے سیارے پر
کسی دور دراز جزیرے میں
اک تازہ دھن اکتارے پر
موسم کے ایک اشارے پر
ہم بارش میں پیدل گھومیں
اور سفر کریں طیارے پر
جب برف جمی ہو پارے پر
میں اپنے ہونٹ جلا بیٹھوں
اک دہکے ہوئے انگارے پر
جلتے جذبوں کے دھارے پر
ہم رات رہیں طوفانوں میں
اور اتریں صبح کنارے پر

خاور احمد 

No comments:

Post a Comment