Monday 31 October 2016

کبھی جھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے

کبھی جھوٹے سہارے غم میں راس آیا نہیں کرتے
یہ بادل اڑ کے آتے ہیں مگر سایا نہیں کرتے
یہی کانٹے تو کچھ خوددار ہیں صحن گلستاں میں
کہ شبنم کے لیے دامن تو پھیلایا نہیں کرتے
وہ لے لیں گوشۂ دامن میں اپنے یا فلک چن لے
مِری آنکھوں میں آنسو بار بار آیا نہیں کرتے
سلیقہ جن کو ہوتا ہے غمِ دوراں میں جینے کا
وہ یوں شیشے کو ہر پتھر سے ٹکرایا نہیں کرتے
جو قیمت جانتے ہیں گردِ راہِ زندگانی کی
وہ ٹھکرائی ہوئی دنیا کو ٹھکرایا نہیں کرتے
قدم مۓ خانہ میں رکھنا بھی کار پختہ کاراں ہے
جو پیمانہ اٹھاتے ہیں وہ تھرایا نہیں کرتے
نشورؔ اہلِ زمانہ بات پوچھو تو لرزتے ہیں
وہ شاعر ہیں جو حق کہنے سے کترایا نہیں کرتے

نشور واحدی

No comments:

Post a Comment