Friday, 21 October 2016

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہو گا یہ طے ہوا تھا

محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہو گا، یہ طے ہوا تھا
بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہو گا، یہ طے ہوا تھا
وہی ہوا ناں، بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بھلا دیا ہے
کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہو گا، یہ طے ہوا تھا
یہ کیا کہ سانسیں اکھڑ گئی ہیں سفر کے آغاز میں ہی یارو
کوئی بھی تھک کے نہ راستے میں نڈھال ہو گا، یہ طے ہوا تھا
جدا ہوئے ہیں تو کیا ہوا ہے، یہی تو دستور زندگی ہے
جدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہو گا، یہ طے ہوا تھا
چلو کہ فیضانؔ کشتیوں کو جلا دیں گمنام ساحلوں پر
کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہو گا، یہ طے ہوا تھا

فیضان عارف

No comments:

Post a Comment