Monday 31 October 2016

میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے

 میں ہوش میں تھا تو پھر اس پہ مر گیا کیسے

یہ زہر میرے لہو میں اتر گیا کیسے

کچھ اس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ

وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے

ضرور اس کی توجہ کے رہبری ہو گی

نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے

جسے بھلائے کئی سال ہو گئے کامل

میں آج اس کی گلی سے گزر گیا کیسے


کامل چاندپوری

No comments:

Post a Comment