بدگمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
خود بھی تنہا ہو گئے مجھ کو بھی تنہا کر دیا
زندہ رکھنے کے لیے رکھا ہے اچھا سلسلہ
اک مِٹایا، دوسرا ارمان پیدا کر دیا
آپ سمجھانے بھی آئے قبلہ و کعبہ تو کب
بندگانِ دورِ حاضر کی خدائی دیکھیے
جس جگہ جس وقت چاہا حشر برپا کر دیا
کل کی کل ہے کل جب آئیگا تو سمجھا جائیگا
آج تو ساقی نے دل کا بوجھ ہلکا کر دیا
محترم پی لیجئے موسم نے موقع دے دیا
دیکھیے کالی گھٹا نے اٹھ کے پردا کر دیا
وہ گھر آئے تھےنذیرؔ ایسے میں کچھ کہنا نہ تھا
شکر کا موقع تھا پیارے! تُو نے شکوا کر دیا
نذیر بنارسی
No comments:
Post a Comment