Tuesday, 25 October 2016

بدگمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا

بدگمانی کو بڑھا کر تم نے یہ کیا کر دیا
خود بھی تنہا ہو گئے مجھ کو بھی تنہا کر دیا 
زندہ رکھنے کے لیے رکھا ہے اچھا سلسلہ
اک مِٹایا، دوسرا ارمان پیدا کر دیا 
آپ سمجھانے بھی آئے قبلہ و کعبہ تو کب
عشق نے جب بے نیازِ دین و دنیا کر دیا 
بندگانِ دورِ حاضر کی خدائی دیکھیے
جس جگہ جس وقت چاہا حشر برپا کر دیا 
کل کی کل ہے کل جب آئیگا تو سمجھا جائیگا
آج تو ساقی نے دل کا بوجھ ہلکا کر دیا 
محترم پی لیجئے موسم نے موقع دے دیا
دیکھیے کالی گھٹا نے اٹھ کے پردا کر دیا 
وہ گھر آئے تھےنذیرؔ ایسے میں کچھ کہنا نہ تھا
شکر کا موقع تھا پیارے! تُو نے شکوا کر دیا 

نذیر بنارسی

No comments:

Post a Comment