زندگی کی دل فریبی سے اماں کیا پاؤں گا
میں اسی کافر ادا پر جاں فدا کر جاؤں گا
ناصحا! اس بات کا کچھ پہلے کر لے فیصلہ
تُو مجھے سمجھائے گا یا میں تجھے سمجھاؤں گا
ہر مکاں سے ہی کوئی آواز اگر آنے لگی
آنکھ بھر کر دیکھنے کی تجھ کو کیا جرأت کروں
مجھ کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں جل جاؤں گا
میری مٹی میں ترنم کی ملاوٹ ہے عدمؔ
گاتا آیا تھا یہاں،۔ گاتا ہی واپس جاؤں گا
عبد الحمید عدم
No comments:
Post a Comment