یہاں پہ بادشاہت ہے، یہاں محکوم رہنا ہے
ابھی ساری بہاروں کو خیالوں کو سوالوں میں
یہاں جمہور کے قصے رہیں گے چند حوالوں تک
ذہن رہ جائیں گے قیدی غلامی کے نصابوں میں
اگر یہ روشنی آزادی اظہار ہی گم ہے
جنہیں خود چن لیا سب نے جہالت ہے سیاست وہ
بھٹک جائیں گے آخر لوگ ہی اس کے سرابوں میں
جسے تُو نے امانت دی ہے بچوں کے لیے کل کی
وہ اپنی نسل رکھ جائیں گے اگلے سارے سالوں میں
وہ خود آخر نکل جائیں گے صدیوں میں عقیلؔ آگے
ہمیں الجھا دیا جائے گا ماضی کے حسابوں میں
عقیل شاہ
No comments:
Post a Comment