Saturday 29 October 2016

یہاں پہ بادشاہت ہے یہاں محکوم رہنا ہے

یہاں پہ بادشاہت ہے، یہاں محکوم رہنا ہے
ابھی ساری بہاروں کو خیالوں کو سوالوں میں
یہاں جمہور کے قصے رہیں گے چند حوالوں تک
ذہن رہ جائیں گے قیدی غلامی کے نصابوں میں
اگر یہ روشنی آزادی ‎اظہار ہی گم ہے
سبق کس کا دیا جاتا ہے بچوں کو کتابوں میں
جنہیں خود چن لیا سب نے جہالت ہے سیاست وہ
بھٹک جائیں گے آخر لوگ ہی اس کے سرابوں میں
جسے تُو نے امانت دی ہے بچوں کے لیے کل کی
وہ اپنی نسل رکھ جائیں گے اگلے سارے سالوں میں
وہ خود آخر نکل جائیں گے صدیوں میں عقیلؔ آگے
ہمیں الجھا دیا جائے گا ماضی کے حسابوں میں

سید عقیل شاہ

No comments:

Post a Comment