پرندے ہوتے اگر ہم، ہمارے پر ہوتے
ذرا سی دیر میں اک دوسرے کے گھر ہوتے
بھلے سے ہجر کی راتین طویل تر ہوتیں
مگر نہ وصل کے دن اتنے مختصر ہوتے
ہم اپنے محور و مرکز سے کٹ گئے ورنہ
تمہاری چاہ میں اتنا تو ہم سے ہو سکتا
تمہاری راہ میں پھولوں بھرا شجر ہوتے
امیرؔ، دشت کا سنسان راستہ ہوتا
اور ایک شام کو ہم دونوں ہمسفر ہوتے
رؤف امیر
No comments:
Post a Comment