خزانِ باغ کا ہوتا ہے گلستاں باعث
ہوا چمن کی صفائی کا باغباں باعث
کسی غریب کے دل کو چھپا کے لُوٹو گے
نقاب پوشی کا ہو جائے گا عیاں باعث
ردیفی غزلوں میں کیونکر مزا ملے سب کو
جو ہوتا قبلِ ردیف اک سبب تو بہتر تھا
ردیف میں کروں ثابت کہاں کہاں باعث
زمیں ہے ایسی کہ جلتے ہیں دانہ ہائے خیال
غزل میں اخترؔ مہ رو نہ کر عیاں باعث
واجد علی شاہ اختر
No comments:
Post a Comment