Monday 31 October 2016

ملاحت جوانی تبسم اشارا

ملاحت، جوانی، تبسم، اشارا
انہیں کافروں نے تو شاعر کو مارا
محبت بھی ظالم عجب بے بسی ہے
نہ وہ ہی ہمارے، نہ دل ہی ہمارا
میں تنکوں کا دامن پکڑتا نہیں ہوں
محبت میں ڈوبا تو کیسا سہارا
مجھے سطحِ غم پر ابھی تیرنے دو
میں ڈوبا تو ڈوبا تغزل کا تارا
جو بسمل بنا دے وہ قاتل تبسم
جو قاتل بنا دے وہ دل کش نظارا
محبت کا بھی کھیل نازک ہے کتنا
نظر مل گئی، آپ جیتے، میں ہارا
تمہاری امنگوں کا کیا پوچھنا ہے 
بہاریں تمہاری، گلستاں ہمارا
تمہارا نشورؔ اور تمہارا تخیل
محبت تمہاری، تو شاعر تمہارا

نشور واحدی

No comments:

Post a Comment