Wednesday 26 October 2016

سنا ہے یہ جب سے کہ وہ آ رہے ہیں

سُنا ہے یہ جب سے کہ وہ آ رہے ہیں
دل و جاں دیوانے ہوئے جا رہے ہیں
معطر ، معطر، خراماں، خراماں
نسیم آ رہی ہے، کہ وہ آ رہے ہیں
نگاہیں گلابی، ادائیں شرابی
بہکتے مچلتے چلے آ رہے ہیں
انہیں بڑھ کے کیا نذر دیں ہم الٰہی
متاعِ دل و جاں پہ شرما رہے ہیں
کبھی لعل و گوہر، کبھی لالہ و گل
ابھی ہنس رہے تھے ابھی گا رہے ہیں
کرم کی یہ مجبوریاں، اللہ، اللہ
نظر سے دلاسے دیئے جا رہے ہیں
مِری روح میں چھپ کے ہر وقت ساغرؔ
وہ اک نغمۂ جاوِداں گا رہے ہیں

ساغر نظامی

No comments:

Post a Comment