Tuesday 25 October 2016

بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیکھ کر

بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیکھ کر
ہم پلٹ آئے مگر پانی کو پیاسا دیکھ کر
ہم بھی ہیں شاید کسی بھٹکی ہوئی کشتی کے لوگ
چیخنے لگتے ہیں خوابوں میں جزیرہ دیکھ کر
جس کی جتنی حیثیت ہے اس کے نام اتنا خلوص
بھیک دیتے ہیں یہاں کے لوگ کاسا دیکھ کر
مانگتے ہیں بھیک اب اپنے محلوں میں فقیر
بھوک بھی محتاط ہو جاتی ہے خطرہ دیکھ کر
خودکشی لکھی تھی اک بیوہ کے چہرے پر مگر
پھر وہ زندہ ہو گئی بچہ بِلکتا دیکھ کر

معراج فیض آبادی

No comments:

Post a Comment