بڑھ گیا تھا پیاس کا احساس دریا دیکھ کر
ہم پلٹ آئے مگر پانی کو پیاسا دیکھ کر
ہم بھی ہیں شاید کسی بھٹکی ہوئی کشتی کے لوگ
چیخنے لگتے ہیں خوابوں میں جزیرہ دیکھ کر
جس کی جتنی حیثیت ہے اس کے نام اتنا خلوص
مانگتے ہیں بھیک اب اپنے محلوں میں فقیر
بھوک بھی محتاط ہو جاتی ہے خطرہ دیکھ کر
خودکشی لکھی تھی اک بیوہ کے چہرے پر مگر
پھر وہ زندہ ہو گئی بچہ بِلکتا دیکھ کر
معراج فیض آبادی
No comments:
Post a Comment