ان آنسوؤں کو شعر کے سانچے میں ڈھال کے
خوش ہوں میں اپنےضبط کو دھوکے میں ڈال کے
سن، اے خیال یار! فراغت تو دے مجھے
لے لوں ذرا میں جائزے دنیا کے حال کے
”کہہ دو جو ایک بار “مجھے تم سے پیار ہے
شاید کسی مقام پہ مل جاؤ دو گھڑی
شاید کی آس پر رکھا ہے دل کو ٹال کے
اس شہر بے شناس میں جوہر شناس ہے؟
ہم سیپیوں سے لائے ہیں موتی نکال کے
پارس مزاری
No comments:
Post a Comment