Friday 28 October 2016

ان آنسوؤں کو شعر کے سانچے میں ڈھال کے

ان آنسوؤں کو شعر کے سانچے میں ڈھال کے
خوش ہوں میں اپنےضبط کو دھوکے میں ڈال کے
سن، اے خیال یار! فراغت تو دے مجھے
لے لوں ذرا میں جائزے دنیا کے حال کے
”کہہ دو جو ایک بار “مجھے تم سے پیار ہے
اثرات کب رہیں گے یہ حزن و ملال کے
شاید کسی مقام پہ مل جاؤ دو گھڑی
شاید کی آس پر رکھا ہے دل کو ٹال کے
اس شہر بے شناس میں جوہر شناس ہے؟
ہم سیپیوں سے لائے ہیں موتی نکال کے

پارس مزاری

No comments:

Post a Comment