کوفۂ شب نے جو تعبیر کی حد جاری کی
میں نے جلتے ہوئے خوابوں کی عزاداری کی
وقت نے اس کے مقدر میں لکھی تاریکی
جس نے چڑھتے ہوئے سورج کی طرفداری کی
دل دھڑکنے پہ مصر تھا سو دھڑکتا ہی رہا
طاق ہر چشم پہ یادوں کے دِیے بجھ سے گئے
کچھ ہوا ایسی چلی شہر میں بیداری کی
سکھ کا کردار نبھانے کے لیے عمر تمام
میں نے روتی ہوئی آنکھوں سے اداکاری کی
محسن چنگیزی
No comments:
Post a Comment