Tuesday 25 October 2016

کوفۂ شب نے جو تعبیر کی حد جاری کی

کوفۂ شب نے جو تعبیر کی حد جاری کی
میں نے جلتے ہوئے خوابوں کی عزاداری کی
وقت نے اس کے مقدر میں لکھی تاریکی 
جس نے چڑھتے ہوئے سورج کی طرفداری کی
دل دھڑکنے پہ مصر تھا سو دھڑکتا ہی رہا 
لمحۂ دید نے آنکھوں کی نگہ داری کی
طاق ہر چشم پہ یادوں کے دِیے بجھ سے گئے
کچھ ہوا ایسی چلی شہر میں بیداری کی
سکھ کا کردار نبھانے کے لیے عمر تمام
میں نے روتی ہوئی آنکھوں سے اداکاری کی

محسن چنگیزی

No comments:

Post a Comment