ہمارا کیا ہے
ہماری عادت سی ہو چکی ہے
شفق کی بے خواب وادیوں میں بھٹکتے رہنا
گئی بہاروں کو یاد کرنا
فریب خوردہ سماعتوں کے فسوں میں رہنا
افق میں تحلیل ہوتے رنگوں کو رتجگوں میں تلاش کرنا
تمام اجڑے ہوۓ دیاروں میں خاک ہوتے ہوۓ مزاروں پہ جا نکلنا
اور اپنے گزرے ہوۓ دنوں کا حساب کر کے، کتاب کر کے ملول ہونا
ملول کرنا
ہمارا کیا ہے
ہماری عادت سی ہو چکی ہے
حروف و قرطاس سے الجھنا، الجھتے رہنا
خیال کی بے پناہ وسعت میں گرد ہوتی ہوئی مسافت کی چاپ سننا
کہیں کہیں یہ قیام کرنا، کلام کرنا
خلا کی نیلی ردا پہ جو کچھ رقم ہوا ہے، اسے سمجھنا
سمجھ کے دنیا میں عام کرنا
اور آنے والی تمام نسلوں کے نام کرنا
ہمارا کیا ہے
ہماری عادت سی ہو چکی ہے
شفق کی بے خواب وادیوں میں بھٹکتے رہنا
گئی بہاروں کو یاد کرنا
فریب خوردہ سماعتوں کے فسوں میں رہنا
افق میں تحلیل ہوتے رنگوں کو رتجگوں میں تلاش کرنا
تمام اجڑے ہوۓ دیاروں میں خاک ہوتے ہوۓ مزاروں پہ جا نکلنا
اور اپنے گزرے ہوۓ دنوں کا حساب کر کے، کتاب کر کے ملول ہونا
ملول کرنا
ہمارا کیا ہے
ہماری عادت سی ہو چکی ہے
حروف و قرطاس سے الجھنا، الجھتے رہنا
خیال کی بے پناہ وسعت میں گرد ہوتی ہوئی مسافت کی چاپ سننا
کہیں کہیں یہ قیام کرنا، کلام کرنا
خلا کی نیلی ردا پہ جو کچھ رقم ہوا ہے، اسے سمجھنا
سمجھ کے دنیا میں عام کرنا
اور آنے والی تمام نسلوں کے نام کرنا
ہمارا کیا ہے
کرامت بخاری
No comments:
Post a Comment