زخم تمہارے بھر جائیں گے، تھوڑی دیر لگے گی
بے صبری سے کام لیا تو، اور بھی دیر لگے گی
یوں بے حال نہ ہو اے دل! بس آتے ہی ہوں گے وہ
کل بھی دیر لگی تھی ان کو، آج بھی دیر لگے گی
سیکھ لیا ہے میں نے اپنے آپ سے باتیں کرنا
اتنی دیر میں کچھ کے کچھ ہو جائیں گے حالات
خط لکھنے سے، خط ملنے تک جتنی دیر لگے گی
مار گزیدہ کون بچا ہے، باصرؔ! شکر کرو تم
ٹھیک بھی ہو جاؤ گے لیکن خاصی دیر لگے گی
باصر کاظمی
No comments:
Post a Comment