حالِ دل جس نے سنا گِریہ کِیا
ہم نہ روئے، ہاں تِرا کہنا کِیا
یہ تو اک بے مہر کا مذکورہ ہے
تم نے جب وعدہ کِیا، ایفا کِیا
پھر کسی جانِ وفا کی یاد نے
تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے
ابرِ رسا اک رات بھر برسا کِیا
دل زخموں کی ہری کھیتی ہوئی
کام ساون کا کِیا، اچھا کِیا
آپ کے الطاف کا چرچا کِیا
ہاں دل بے صبر نے رسوا کِیا
ابن انشا
No comments:
Post a Comment