Thursday 20 October 2016

حال دل جس نے سنا گریہ کیا

حالِ دل جس نے سنا گِریہ کِیا
ہم نہ روئے، ہاں تِرا کہنا کِیا
یہ تو اک بے مہر کا مذکورہ ہے
تم نے جب وعدہ کِیا، ایفا کِیا
پھر کسی جانِ وفا کی یاد نے
اشکِ بے مقدور کو دریا کِیا
تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے
ابرِ رسا اک رات بھر برسا کِیا
دل زخموں کی ہری کھیتی ہوئی
کام ساون کا کِیا، اچھا کِیا
آپ کے الطاف کا چرچا کِیا
ہاں دل بے صبر نے رسوا کِیا

ابن انشا

No comments:

Post a Comment