میں نفرتوں کے جہاں میں رہ کر جدا کروں گا تو کیا کروں گا
یہ ٹھیک کہتے ہو بے وفا ہوں وفا کروں گا تو کیا کروں گا
بس ایک تو ہی تو رہ گیا ہے جہاں سارے کو کھو چکا ہوں
تجھے بھی اپنی آنا میں آ کر خفا کروں گا، تو کیا کروں گا
ہزار سجدے تو کر چکا ہوں قضا تمہاری محبتوں میں
میں اب دِکھاوے کا کوئی سجدہ ادا کروں گا تو کیا کروں گا
بغیر پانی بھی کوئی مچھلی بھلا کبھی رہ سکتی ہے محسن
میں تجھ کو کھو کر کسی کا ہو کر بتا کروں گا تو کیا کروں گا
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment