Monday, 21 September 2020

میں نفرتوں کے جہاں میں رہ کر جدا کروں گا تو کیا کروں گا

 میں نفرتوں کے جہاں میں رہ کر جدا کروں گا تو کیا کروں گا

یہ ٹھیک کہتے ہو بے وفا ہوں وفا کروں گا تو کیا کروں گا

بس ایک تو ہی تو رہ گیا ہے جہاں سارے کو کھو چکا ہوں

تجھے بھی اپنی آنا میں آ کر خفا کروں گا، تو کیا کروں گا 

ہزار سجدے تو کر چکا ہوں قضا تمہاری محبتوں میں

میں اب دِکھاوے کا کوئی سجدہ ادا کروں گا تو کیا کروں گا

بغیر پانی بھی کوئی مچھلی بھلا کبھی رہ سکتی ہے محسن

میں تجھ کو کھو کر کسی کا ہو کر بتا کروں گا تو کیا کروں گا 


محسن نقوی

No comments:

Post a Comment