کبھی تو آ کے مِلو،۔ میرا حال تو پوچھو
کہ مجھ سے چھُوٹ کے بھی آج کیسے زندہ ہو
جوانیوں کی یہ رُت کس طرح گزرتی ہے
بس ایک بار تم اپنی نظر سے دیکھ تو لو
وہ آرزوؤں کا موسم تو کب کا بِیت چُکا
مسرتوں کی رُتیں تو تمہارے ساتھ گئیں
میں کیسے دور کروں روح کی اداسی کو
گزر نہ جاؤ سرِ راہ اجنبی کی طرح
تمہارا خواب ہوں میں تم تو مجھ کو پہچانو
ارمان نجمی
No comments:
Post a Comment