اپنی نظریں جھکائے رکھتی ہے
درد سارا چھپائے رکھتی ہے
تیری یادوں کے نرم بستر پر
رات آنکھیں جگائے رکھتی ہے
ایک خوشبو کی ہلکی آہٹ بھی
راکھ ہو کر بھی عشق کی لذت
شعلہ خود میں دبائے رکھتی ہے
زندگی کی ادھوری خواہش بھی
ربط تجھ سے بنائے رکھتی ہے
بے سبب آس کی کرن دل میں
آرزوئیں جلائے رکھتی ہے
کتنی سادہ مزاج لڑکی ہے
رنگ سارے چھپائے رکھتی ہے
راشد فضلی
No comments:
Post a Comment