Tuesday, 1 September 2020

دل میں جو کچھ ہے بتاؤں کیسے

دل میں جو کچھ ہے بتاؤں کیسے
تجھ کو، تجھ سے ہی چھپاؤں کیسے
وہ یقیں ہو کے گماں لگتا ہے
اس کو آنکھوں میں بساؤں کیسے
زندگی دردِ مجسم ہے، مگر
جیتے جی خود کو بچاؤں کیسے
ہر قدم درد بڑھاتی جائے
ایسی دنیا سے نبھاؤں کیسے
آگ لگنے سے دھواں اٹھتا ہے
دل کو جلنے سے بچاؤں کیسے
راستے میں جسے کھویا تھا کبھی
اپنے گھر اس کو بلاؤں کیسے
کتنی یادوں کا پری خانہ ہے
اپنے اس گھر کو جلاؤں کیسے

راشد فضلی

No comments:

Post a Comment