تعارف
گلی کے اسی موڑ پر جس پہ کچا مکاں ہے
میں پیدا ہوا تھا
وہی نیم کا پیڑ
جو میرے ہی آنگن میں پیدا ہوا تھا
ہواؤں کے رستوں نے مجھ کو سکھایا
کہ تم اب بلندی پہ چڑھنے لگے ہو
شہر در شہر گھومتے پھر رہے ہو
مگر میں نے دیکھا کہ پاؤں یہ میرے
ہوا میں معلق اڑے جا رہے ہیں
تو احساس جاگا
کہ مرنے سے پہلے
کوئی ایک سوندھی سلونی سی خوشبو
اسی نیم کے پیڑ کے ساۓ کی
کہیں سے لے آؤں
میں واپس ہوا
مگر دیر اتنی ہوئی کہ وہ کچا مکاں
اسی نیم کے پیڑ کی قبر پر
یوں خاموش لیٹا ہوا تھا کہ جیسے
کوئی آ کے اس کو جگانے لگے گا
راشد فضلی
No comments:
Post a Comment