Tuesday, 1 September 2020

گلی کے اسی موڑ پر جس پہ کچا مکاں ہے

تعارف

گلی کے اسی موڑ پر جس پہ کچا مکاں ہے
میں پیدا ہوا تھا
وہی نیم کا پیڑ
جو میرے ہی آنگن میں پیدا ہوا تھا
جسے چھوڑ کر میں کہِیں چل دیا تھا
ہواؤں کے رستوں نے مجھ کو سکھایا
کہ تم اب بلندی پہ چڑھنے لگے ہو
شہر در شہر گھومتے پھر رہے ہو
مگر میں نے دیکھا کہ پاؤں یہ میرے
ہوا میں معلق اڑے جا رہے ہیں
تو احساس جاگا
کہ مرنے سے پہلے
کوئی ایک سوندھی سلونی سی خوشبو
اسی نیم کے پیڑ کے ساۓ کی
کہیں سے لے آؤں
میں واپس ہوا
مگر دیر اتنی ہوئی کہ وہ کچا مکاں
اسی نیم کے پیڑ کی قبر پر
یوں خاموش لیٹا ہوا تھا کہ جیسے
کوئی آ کے اس کو جگانے لگے گا

راشد فضلی

No comments:

Post a Comment