🎕بیتے ہوئے لمحوں کو چاہو جو بلا لینا🎕
چھیڑیں گے غزل جب ہم، تم ساز اٹھا لینا
آئینہ تمہارا جب، کچھ طنز کرے تم پر
چڑھتے ہوئے سورج سے تم آنکھ ملا لینا
ڈر کیا ہے اندھیرے میں، للہ ذرا ٹھہرو
قسمیں یہ خدا کی تم کس واسطے کھاتے ہو
متروک ہے اس سِن میں جب نامِ خدا لینا
تحریکِ محبت میں شامل تو ہو تم، لیکن
تم اپنے اس آنچل کا پرچم نہ بنا لینا
واقف ہیں مسائل سے ہم دِینِ محبت کے
آنکھیں تو محبت میں جائز ہے چرا لینا
کیوں چپ ہو علیم آخر ہنسنے دو زمانے کو
طاہر ہے زمانے سے ہم لوگوں کو کیا لینا
علیم عثمانی
No comments:
Post a Comment