Tuesday, 1 September 2020

وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا

وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا
اس کو خط لکھنا تو میرا بھی حوالہ دینا
اپنی تصویر بناؤ گے تو ہو گا احساس
کتنا دشوار ہے خود کو کوئی چہرہ دینا
اس قیامت کی جب اس شخص کو آنکھیں دی ہیں
اے خدا! خواب بھی دینا تو سنہرا دینا
اپنی تعریف تو محبوب کی کمزوری ہے
اب کے ملنا تو اسے ایک قصیدہ دینا
ہے یہی رسم بڑے شہروں میں وقتِ رخصت
ہاتھ کافی ہے ہوا میں یہاں لہرا دینا
پتے پتے پہ نئی رُت کے یہ لکھ دیں اظہر
دھوپ میں جلتے ہوئے جسموں کو سایہ دینا

اظہر عنایتی

No comments:

Post a Comment