Monday, 19 October 2020

ٹوٹا ہے دل پہ کوہ ستم نین رو پڑے

 ٹوٹا ہے دل پہ کوہ ستم نین رو پڑے

دیکھا جو ماہ رنج و الم نین رو پڑے

رونے سے دهل گئی ہے بصیرت کی آبرو

یہ بھی حسین کا ہے کرم نین رو پڑے

تفسیر لا الہ رخ قاسم کی تابشیں

یاد آ گئی جبین حرم نین رو پڑے

لائے گا رنگ بازو عباس کا لہو

چوما صبا نے سبز الم نین رو پڑے

خیموں میں آگ لگ گئی شعلے بھڑک اٹھے

جلنے لگا ہے باغ ارم نین رو پڑے

اشکوں سے داستان شہادت کی سرخیاں

دامن پہ ہو رہی ہیں رقم نین رو پڑے

ساغر چلو کہ ماتم شبیر کر چلیں

تهرا گئے ہیں لوح و قلم نین رو پڑے


ساغر صدیقی

No comments:

Post a Comment