Sunday 18 October 2020

کچھ لوگ سمجھنے ہی کو تیار نہیں تھے

 کچھ لوگ سمجھنے ہی کو تیار نہیں تھے

ہم ورنہ کوئی عقدۂ دشوار نہیں تھے

صد حیف کہ دیکھا ہے تجھے دھوپ سے بے کل

افسوس کہ ہم سایۂ دیوار نہیں تھے

ہم اتنے پریشاں تھے کہ حال دل سوزاں

ان کو بھی سنایا کہ جو غم خوار نہیں تھے

سچ یہ ہے کہ اک عمر گزاری سر مقتل

ہم کون سے لمحے میں سر دار نہیں تھے

مانا کہ بہت تیز تھی رفتار حوادث

ہم بھی کوئی گرتی ہوئی دیوار نہیں تھے

یہ اس کی عنایت ہے کہ اپنا کے تمہیں شوق

وہ زخم دئیے جن کے سزاوار نہیں تھے


رضی اختر شوق

No comments:

Post a Comment