Sunday, 18 October 2020

ہنگامہ خودی سے تو بے نیاز ہو جا

 ہنگامۂ خودی سے تو بے نیاز ہو جا

گم ہو کے بے خودی میں آگاہ راز ہو جا

حد بھی تو چاہیئے کچھ بے اعتنائیوں کی

غارت گر تحمل تسکیں نواز ہو جا

اے سرمدی ترانے ہر شے میں سوز بھر دے

یہ کس نے کہہ دیا ہے پابند ساز ہو جا

غیرت کی چلمنوں سے آواز آ رہی ہے

محو نیاز مندی آ بے نیاز ہو جا

آ مل کے پھر بنائیں مے خانۂ محبت

میں جرعہ کش بنوں تو پیمانہ ساز ہو جا

سینے میں سوز بن کر کب تک چھپا رہے گا

عنوان رازداری تفصیل راز ہو جا

اب سو چکی امیدیں اب تھک چکیں نگاہیں

جان نیاز مندی مصروف ناز ہو جا

سوز نظر سے چھلکیں نغمات راز ہستی

اے عقدۂ تغافل روداد ناز ہو جا

احسان کاش اٹھیں یہ رنگ و بو کے پردے

اے محفل حقیقت بزم مجاز ہو جا


احسان دانش

No comments:

Post a Comment