Friday, 1 January 2021

خون رونے کو حیض کہتا ہے

 خون رونے کو حیض کہتا ہے

یہ ستمگر تو کوئی زنخہ ہے

رقص کرتا ہوا یہ ملغوبہ

بے نسب حاجتوں کا پُرسہ ہے

یہ جو کپڑے ہیں مصلحت والے

داغ ان پہ بھی خوب سجتا ہے

یہ زمیں بار وَر نہیں ہو گی

اس کو تو لاکھ بار کهودا ہے

زہر کهانے کا مشغلہ حسنی

ایسی گفتار کا نتیجہ ہے


ذوالقرنین حسنی

No comments:

Post a Comment