بے وفاؤں کو وفاؤں کا خدا ہم نے کہا
کیا ہمیں کہنا تھا اے دل اور کیا ہم نے کہا
لب کو غنچہ زلف کو کالی گھٹا ہم نے کہا
دل نے ہم کو جو بھی کہنے کو کہا ہم نے کہا
کس قدر مجبور ہوں گے اس گھڑی ہم اے خدا
جب تِرے بے فیض بندوں کو خدا ہم نے کہا
داد دینا تم ہماری چشم پوشی کی ہمیں
راہ میں جو گم تھے ان کو رہنما ہم نے کہا
جب مریض عشق کو کوئی دوا آئی نہ راس
درد ہی کو درد کی آخر دوا ہم نے کہا
گر گیا اپنی نگاہوں میں ہی اپنا سب وقار
جب سر بازار کھوٹے کو کھرا ہم نے کہا
راجندر ناتھ رہبر
No comments:
Post a Comment