Tuesday 23 February 2021

بے وفاؤں کو وفاؤں کا خدا ہم نے کہا

 بے وفاؤں کو وفاؤں کا خدا ہم نے کہا

کیا ہمیں کہنا تھا اے دل اور کیا ہم نے کہا

لب کو غنچہ زلف کو کالی گھٹا ہم نے کہا

دل نے ہم کو جو بھی کہنے کو کہا ہم نے کہا

کس قدر مجبور ہوں گے اس گھڑی ہم اے خدا

جب تِرے بے فیض بندوں کو خدا ہم نے کہا

داد دینا تم ہماری چشم پوشی کی ہمیں

راہ میں جو گم تھے ان کو رہنما ہم نے کہا

جب مریض عشق کو کوئی دوا آئی نہ راس

درد ہی کو درد کی آخر دوا ہم نے کہا

گر گیا اپنی نگاہوں میں ہی اپنا سب وقار

جب سر بازار کھوٹے کو کھرا ہم نے کہا


راجندر ناتھ رہبر

No comments:

Post a Comment