Thursday 25 February 2021

وہ نظر مہرباں اگر ہوتی

 وہ نظر مہرباں اگر ہوتی

زندگی اپنی معتبر ہوتی

نفرتوں کے طویل صحرا میں

ان کی چاہت تو ہم سفر ہوتی

اے شب غم! مِرے مقدر کی

تیرے دامن میں اک سحر ہوتی

لمحہ لمحہ اذیتیں ہیں جہاں

یاد ہی ان کی چارہ گر ہوتی

ان سے منسوب ہو گئے ورنہ

زندگی کس طرح بسر ہوتی

ہم ہی آغاز گرم صحرا تھے

زلف کیا سایۂ شجر ہوتی


آغاز برنی

No comments:

Post a Comment