Sunday, 28 March 2021

ہر درد کو اے جان میں سینے میں چھپا لوں

 ہر درد کو اے جان میں سینے میں چھپا لوں

کانٹے تیری راہوں کے میں پلکوں پہ سجا لوں

بچھڑی ہے مِری نیند، بچھڑا ہے تُو جب سے

جی چاہے تجھے روز ہی خوابوں میں بلا لوں

تُو پاس نہ آ، ہاں ذرا دامن تو بڑھا دے

اشکوں کو کہاں تک میں ان آنکھوں میں سنبھالوں

یہ عشق کا الزام بھی الزام ہے کوئی؟

تیرے لیے دنیا کے ہر الزام اُٹھا لوں

لے جائے کہاں جانے ہمیں وقت کا دریا

اس دل پہ لگے زخم ذرا آج دکھا لوں


حسن امام رضوی

No comments:

Post a Comment