ہر درد کو اے جان میں سینے میں چھپا لوں
کانٹے تیری راہوں کے میں پلکوں پہ سجا لوں
بچھڑی ہے مِری نیند، بچھڑا ہے تُو جب سے
جی چاہے تجھے روز ہی خوابوں میں بلا لوں
تُو پاس نہ آ، ہاں ذرا دامن تو بڑھا دے
اشکوں کو کہاں تک میں ان آنکھوں میں سنبھالوں
یہ عشق کا الزام بھی الزام ہے کوئی؟
تیرے لیے دنیا کے ہر الزام اُٹھا لوں
لے جائے کہاں جانے ہمیں وقت کا دریا
اس دل پہ لگے زخم ذرا آج دکھا لوں
حسن امام رضوی
No comments:
Post a Comment