Sunday, 28 March 2021

برسات کا ادھر ہے دماغ آسمان پر

 برسات کا ادھر ہے دماغ آسمان پر

چھپر ادھر نہیں ہے ہمارے مکان پر

مسجد میں اس کو دیکھ کے حیران رہ گیا

تنقید کر رہا تھا جو کل تک اذان پر

کاغذ کے بال و پر پہ بھروسہ نہ کیجئے

جانا اگر ہے آپ کو اونچی اڑان پر

اب تک رمق حیات کی پیدا نہ ہو سکی

کیا میں لہو چھڑکتا رہا ہوں چٹان پر

دو چار ہاتھ اڑ کے زمیں پر جو آ گئے

تنقید کر رہے ہیں ہماری اڑان پر

جہلِ خِرد نے توڑ دیں سب بندشیں شہود

ناسخ کا اب اجارہ نہیں ہے زبان پر


شہود عالم آفاقی

No comments:

Post a Comment