اس سمت چلے ہو تو بس اتنا اُسے کہنا
اب کوئی نہیں حرفِ تمنا اسے کہنا
اُس نے ہی کہا تھا تو یقیں میں نے کیا تھا
اُمید پہ قائم ہے یہ دُنیا, اسے کہنا
دُنیا تو کسی حال میں جینے نہیں دیتی
چاہت نہیں ہوتی کبھی رُسوا اسے کہنا
زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ اسے کہنا
وہ میری رسائی میں نہیں ہے تو عجب کیا
حسرت بھی تو ہے عشق کا لہجہ اسے کہنا
سرور مجاز
No comments:
Post a Comment