ایک اُس کی ہی ذات ہے ساری
صرف اِتنی سی بات ہے ساری
میرے حصے میں آسماں لِکھ دے
تیری تو کائنات ہے ساری
زندگی زندگی ہے تیرے ساتھ
جُز تِرے بے ثبات ہے ساری
آپ محسوس ہو رہے ہیں ہمیں
رقص میں کائنات ہے ساری
ایسے بیٹھے ہیں میکدے میں حسن
جیسے بس آج رات ہے ساری
حسن اعزاز
No comments:
Post a Comment