Saturday 27 March 2021

ہمارے دل کو ترا انتظار کب سے ہے

ہمارے دل کو تِرا انتظار کب سے ہے

اب آ بھی جا کہ یہ دل بےقرار کب سے ہے

تمہارے آنے سے گُلشن مہک یہ اٹھتا ہے

تمہاری آس لگائے بہار کب سے ہے

اب ہنس کے طنز کے تیروں سے وار خُوب کرو

تمہیں خبر ہے ہمیں تم سے پیار کب سے ہے

مِرا یہ حال بنا کر وہ سب سے پُوچھتا ہے

ذرا بتاؤ؟ یہ دیوانہ وار کب سے ہے

یہ وہ ہی شخص ہے جو ہنس کے بات کرتا تھا

تم ہی کہو کہ یہ اب اشکبار کب سے ہے

کہاں تلک یوں چُھپاؤ گے راز دل اپنا

زمانے بھر کو خبر ہے یہ پیار کب سے ہے

خُدا کرے وہ گھڑی جلد آئے کہ جس میں

کہیں وہ مجھ سے ہمیں تم سے پیار کب سے ہے

تِری جُدائی کا غم ہنس کے سہہ رہا ہے سلیم

یہ تم سمجھتے ہو یہ غمگسار کب سے ہے


سلیم امروہوی

No comments:

Post a Comment