تاریک رہگزاروں پہ چلنا پڑا مجھے
بن کے چراغ آپ ہی جلنا بڑا مجھے
جب رات کھا گئی مہ و انجم کی روشنی
سورج کو ساتھ لے کے نکلنا پڑا مجھے
چہرے پہ میرے یوں ہی نہیں آب آ گیا
سونے کی طرح بھٹی میں جلنا بڑا مجھے
مظلوم کو بچانے جب آیا نہیں کوئی
تلوار لے کے خود ہی نکلنا پڑا مجھے
مٹی کی طرح کوزہ گر کے ہاتھ میں تھا میں
مرضی سے اس کی چاک میں ڈھلنا پڑا مجھے
خنجر لگانے والا تھا وہ پیٹھ پر مِری
یہ جان پینترا ہی بدلنا پڑا مجھے
حکم چند کوٹھاری
No comments:
Post a Comment