Monday, 29 March 2021

موسم گل ہی بدل جائے نہ پہلو کی طرح

 موسمِ گُل ہی بدل جائے نہ پہلو کی طرح

رنگ اُڑ جائے نہ تیرا کسی خُوشبو کی طرح

خواہ کتنا ہی سُلجھاؤں، سنواروں اس کو

اُلجھے جاتی ہے طبیعت خمِ گیسُو کی طرح

کر سکی طے نہ مِری آبلہ پائی اب تک

دشتِ ہجراں کی مسافت رمِ آہو کی طرح

دُشمنِ ہوش و خرد، قاتلِ ایماں توبہ

بیٹھنا تن کے تمہارا، کھنچے ابرو کی طرح

چاندنی ساتھ لیے آئے تھے جس خواب میں وہ

کھو گیا آنکھ سے ٹپکے ہوئے آنسو کی طرح

ہیں خد و خال تِرے قوسِ قزح کی صورت

چاند نکلا ہے اُفق پر خمِ ابرو کی طرح

تھا کبھی وقت کا پنچھی مِری مُٹھی میں منور

اُڑ گیا پھول سے نکلی ہوئی خُوشبو کی طرح


عثمان منور

No comments:

Post a Comment