نہ ملتی ہے خُوشبو نہ کِھلتا ہے پُھول
کرونا کے ڈر سے گیا سب کو بھول
سڑک سُونی سُونی ہے، بازار بند
نہ چلتی ہے گاڑی نہ اُڑتی ہے دُھول
کئی دن سے نکلا نہ باہر حضور
خیالوں میں آتی ہیں باتیں فضُول
بنا لی ہے خُود سے ہی داڑھی جناب
بڑھی زُلف جیسے کہ عورت کی چول
کہا آج بیگم نے لا دو پنیر
گیا لے کے تھیلی میں بھر لایا دُھول
غریبوں کے بچوں سے پُوچھو تو حال
نہ روزی نہ روٹی نہ کپڑے حصول
خطاؤں سے تیری ہُوئے سب تباہ
نہ دینا مناسب ہے باتوں کو طُول
مبارک تجھے ساری دُنیا کی سیر
مجھے بھا گئی میرے گاؤں کی دُھول
اگر جان باقی تو باقی جہان
کہ رہنا الگ سب سے بسمل قبُول
پریم ناتھ بسمل
No comments:
Post a Comment