میرے قلم کا اگر سر کبھی قلم ہو گا
نیا فسانۂ درد و الم رقم ہو گا
یہ مانتی ہوں مٹا دے گا میرا دور مجھے
نئے زمانے کا اس خاک سے جنم ہو گا
میں اپنے آپ کی پہچان بھول بیٹھی ہوں
اب اس سے اور بڑا کیا کوئی ستم ہو گا
نہ جانے کیوں مجھے سچ بولنے کی عادت ہے
یہ جان کر کہ ہر اک گام سر قلم ہو گا
چلو اٹھاتے ہیں ایوان وقت کا ملبہ
اسی میں دفن میری ذات کا صنم ہو گا
فلک نے موند لیں آنکھیں زمین نے روکی سانس
عیاں کا آج نئی راہ پر قدم ہو گا
رشیدہ عیاں
No comments:
Post a Comment