Saturday, 27 March 2021

بہ فرط شوق ہر گل میں ترے رخ کی ضیا سمجھے

 بہ فرطِ شوق ہر گُل میں تِرے رُخ کی ضیا سمجھے

اگر چٹکا کوئی غُنچہ تو ہم تیری صدا سمجھے

ہمیں دیکھو کہ کب ہم نے بنائے آشیاں ڈالی

مخالف اپنے جب سارے گُلستاں کی فضا سمجھے

بالآخر آج میرا ضبط اُلفت رنگ لے آیا

مجھے ہی جانثار عشق و جانباز وفا سمجھے

ہمارے پاس آیا ہے معطر جب کوئی جھونکا

اسے ہم بے تکلف تیرے دامن کی ہوا سمجھے

ہمیں لے آیا اس منزل میں تیرے عشق کا جذبہ

کہ ہم ہر ایک ذرہ مظہرِ شان خدا سمجھے

سمجھ سے دور ہے جاں دادگان عشق کی منزل

فنا کی گود میں سرمایۂ راز بقا سمجھے

نہ ہو گا کوئی ہم سا رہرو راہِ وفا جوہرؔ

ہم اس منزل کی ہر آفت کو سامانِ بقا سمجھے


جوہر زاہری

No comments:

Post a Comment