Sunday 28 March 2021

پھولا پھلا شجر تو ثمر پر بھی آئے گا

 پھولا پھلا شجر تو ثمر پر بھی آئے گا

لیکن اسی لحاظ سے پتھر بھی آئے گا

حالات جب بھی شہر کے فلمائے جائیں گے

پردے پہ میرے قتل کا منظر بھی آئے گا

بے چہرہ پھر رہا ہوں مگر اس یقیں کے ساتھ

آئینہ میرے قد کے برابر بھی آئے گا

کب تک کوئی چھپے گا عداوت کے غار میں

دشمن کبھی تو سامنے کھل کر بھی آئے گا

بے وجہ رنجشوں سے دلوں کو بچایئے

ذہنوں کا بھید بھاؤ لبوں پر بھی آئے گا

بہتر ہے دوستو کہ یہیں ڈال دو پڑاؤ

آگے بڑھے تو شہر ستم گر بھی آئے گا

ابھریں گے پستیوں سے بھی اک روز ہم ظفر

اونچائیوں پہ اپنا مقدر بھی آئے گا


ظفر کلیم

No comments:

Post a Comment