اک تو خود اپنی غمگینی
اس پر ان کی نکتہ چینی
اپنی شیرینی بھی تلخی
ان کی تلخی بھی شیرینی
کھُل جائے گا یہ بھی اک دن
کس نے کس کی راحت چھینی
کافی ہے کیا یہ کہہ دینا
سب حالات کی ہے سنگینی
کر نہیں سکتی ہم کو قائل
صرف عبارت کی رنگینی
ہے یہ وفا وہ جرمِ محبت
ہے جس کے پاداش یقینی
کیا معلوم کسی کی مشکل
خودداری ہے یا خود بینی
آپ کی رائے عالی کیا ہے
دین ہے بہتر یا بے دینی؟
کیا کہنا اس ہوش و خِرد کا
سُوجھتی ہے جس کی شوقینی
اپنے دامن کو بھی دیکھیں
ہو منظور جنہیں گل چینی
اچھے اچھوں کو اے حیرت
لے ڈُوبی ہے بے آئینی
حیرت شملوی
No comments:
Post a Comment