خواب سارے دل کے بنجر ہو گئے
جو تھے اپنے وہ ستمگر ہو گئے
پہلے پہلے موت نے بزدل کیا
بعد ازاں ہم بھی بہادر ہو گئے
خال و خد پہچان میں جب آ گئے
آپ ہم اپنے مصوّر ہو گئے
تُو نومبر میں ملا تھا اس لیے
سب مہینے ہی نومبر ہو گئے
ایک پارس پتھروں میں جو ملا
ہم مقدر کے سکندر ہو گئے
نازش غفار
No comments:
Post a Comment