محبت سات رنگوں سے سجی تتلی کی مانند ہے
کہ جب آزاد ہوتی ہے
مہکتی ہے، چہکتی ہے
تو کتنی خوب صورت ہم کو دکھتی ہے
یہ ہر رنگ اوڑھ لیتی ہے
بہاروں کا، خزاں کا بھی
وفا کا بھی، جفا کا بھی
خدا سے ہو اگر یہ
تو ہمیشہ مسکراتی ہے
ہمارا دل سجاتی ہے
محبت سات رنگوں سے سجی تتلی کی مانند ہے
اگر رشتوں سے ہو تو پھر
فلک سے یہ اترتی ہے
دلوں میں آ سماتی ہے
وفا کی چھت بناتی ہے
خوشی بن کہ یہ گھر بھر میں چہکتی ہے
سکون دل بڑھاتی ہے
محبت سات رنگون سے سجی تتلی کی مانند ہے
بغاوت کی رتوں میں جب
جفا کا دور دورہ ہو
وفائیں جب سسکتی ہوں
تو یہ رنگ وفا کو اوڑھ لیتی ہے
جفا کے گرم صحرا میں
یہ سایہ بن کہ چھاتی ہے
محبت سات رنگوں سے سجی تتلی کی مانند ہے
یہ دنیا جب محبت کو
کسی مخصوص رشتے میں ہمیشہ قید کرتی ہے
ہوس کو جب محبت سے ملاتی ہے
تو یہ بھی ظلم سہتی ہے
یہ سیاہ رنگ ہوس کا کیوں اس پہ داغ لگتا ہے
کہ اس کے سر پہ نوری کہکشاں کا تاج سجتا ہے
محبت بین کرتی ہے
بہت آنسو بہاتی ہے
اداسی اوڑھ لیتی ہے
برف سی خامشی کی سِل تلے بے چین رہتی ہے
پھر اک دن
اس حبس زدہ ماحول میں
دم توڑ دیتی ہے
محبت سات رنگوں سے سجی تتلی کی مانند ہے
عرشیہ ہاشمی
No comments:
Post a Comment