ہماری چاہت کا لمحہ لمحہ وصال ہوتا، کمال ہوتا
تمہارا ہم سے بچھڑنا پل بھر محال ہوتا، کمال ہوتا
مِری نظر میں تِرا سراپا سنور رہا ہے جس طرح سے جاناں
تِری نظر میں بھی گَر مِرا یہ جمال ہوتا، کمال ہوتا
ہوا کی لہروں پہ ڈولتے کچھ خزاں رسیدہ یہ زرد پتے
کسی کی چاہت میں تیرا بھی گر یہ حال ہوتا، کمال ہوتا
مجھے لے ڈُوبی انا پرستی۔ تجھے وفا کا ہُنر نہ آیا
جو چھوڑتے دونوں خُو ہم اپنی کمال ہوتا، کمال ہوتا
اے کاش کہ ہم تماری قُربت کی حِدتوں میں پگھلتے رہتے
حقیقتوں میں ڈھلا کبھی یہ خیال ہوتا، کمال ہوتا
تجھے جو معلوم ہوتے جاناں وفا کے رسم و رواج سارے
محبتوں میں ہمارا قصہ مثال ہوتا، کمال ہوتا
یہ رُت خزاں کی، یہ شام کے پَل، یہ تیری یادیں، یہ میرے آنسو
تمہاری فُرقت کا گر کبھی نہ یہ جال ہوتا، کمال ہوتا
مظہر الحق
No comments:
Post a Comment