Sunday 28 March 2021

تصورات میں ان کو بلا کے دیکھ لیا

 تصورات میں ان کو بلا کے دیکھ لیا

زمانے بھر کی نظر سے چھپا کے دیکھ لیا

فسانۂ غمِ فرقت سنا کے دیکھ لیا

انہوں نے صرف مجھے مسکرا کے دیکھ لیا

کبھی کسی نے سر طور جا کے دیکھ لیا

کبھی کسی نے کسی کو بُلا کے دیکھ لیا

نگاہِ پردہ کشا کا کمال کیا کہنا

جہاں جہاں وہ چھپے اس نے جا کے دیکھ لیا

کہا تھا ان کو نہ بلواؤ، وہ نہ آئیں گے

ہماری بات نہ مانی، بلا کے دیکھ لیا

یہ کس کے واسطے آنسو بہائے جاتے ہیں

تمہیں کسی نے جو اس وقت آ کے دیکھ لیا

کسی نے بھی نہ دیا ساتھ مرنے والے کا

ہر اک رفیق پہ سب کچھ لُٹا کے دیکھ لیا

مزاجِ حسن تو اک حال پر رہا قائم

لُٹانے والوں نے سب کچھ لُٹا کے دیکھ لیا

خوشی کی بات ہے نکلی تو حسرتِ دیدار

کرم نواز کو سب کچھ لُٹا کے دیکھ لیا

رموزِ حسنِ جنوں آشنا رہے، ورنہ

خِرد پکارتی جلوے خدا کے دیکھ لیا

غرورِ حسن کی خودداریاں خود آ نہ سکا

شعاعِ حسن کو مرکز پہ لا کے دیکھ لیا

کبھی نہ تم نے مزاجِ دلِ حزیں پوچھا

بس اب معاف کرو آزما کے دیکھ لیا

کہیں ٹھکانا نہیں ہم قفس نصیبوں کا

چمن میں رہ کے نشیمن بنا کے دیکھ لیا

وفا شعار وفاؤں سے باز آ نہ سکے

انہوں نے خواب انہیں آزما کے دیکھ لیا

سوائے آپ کے کوئی نہ بن سکا اپنا

ہر ایک شخص کو اپنا بنا کے دیکھ لیا

تم آ گئے دمِ آخر، بڑا کِیا احساں

خطا معاف جو تم کو بُلا کے دیکھ لیا

جو دل سے آئے زباں پر وہ راز راز کہاں

جو راز داں تھے انہیں بھی بتا کے دیکھ لیا

جنازہ دیکھ کے واصل کا ہو گئے بے تاب

کفن انہوں نے بالآخر ہٹا کے دیکھ لیا


واصل بہرائچی

ابو محمد واصل

No comments:

Post a Comment