Sunday, 28 March 2021

آ کہ چاہت وصل کی پھر سے بڑی پر زور ہے

 آ کہ چاہت وصل کی پھر سے بڑی پُر زور ہے

آ کہ دل میں حسرتوں نے پھر مچایا شور ہے

آ کہ اب تو دور تک خُوشبو کی چادر بچھ گئی

آ کہ رُخ بادِ صبا کا اپنے گھر کی اور ہے

آ کہ پھر سے چاند پر دلکش جوانی آ گئی

آ کہ پھر سے آج کل انگڑائیوں کا زور ہے

آ کہ کلیوں کے چٹخنے کا وہ موسم آ گیا

آ کہ دل میں دھڑکنوں کا اک انوکھا شور ہے

آ کہ جگنو کر رہے راتوں میں تیکھی روشنی

آ کہ پھر سے رقص میں کالی گھٹا گھنگھور ہے

آ کہ پھر بادل تِرے آنے کی دیتے ہیں خبر

آ کہ پھر اب مستیوں میں اپنے من کا مور ہے

آ کہ اب تو دم بھی ہے جیسے لبوں تک آ گیا

آ کہ تیرے ہاتھ میں اب زندگی کی ڈور ہے

آ کہ موسم کا اثر عازم پہ اب ہونے لگا

آ کہ طاقت ضبط کی اب ہو چلی کمزور ہے


عازم کوہلی

No comments:

Post a Comment