Sunday 28 March 2021

بہت عزیز تھا عالم وہ دلفگاری کا

 بہت عزیز تھا عالم وہ دل فگاری کا

سکوں نے چھین لیا لطف بے قراری کا

ہمیں بھی خو تھی زمانوں سے دل جلانے کی

انہیں بھی شوق پرانا تھا شعلہ باری کا

دلوں میں ان کے رہا اضطراب روز و شب

وہ جن کے سر پہ رہا بوجھ تاج داری کا

وہ جاتے جاتے مجھے اپنے غم بھی سونپ گیا

عجیب ڈھنگ نکالا ہے غم گساری کا

کہا تھا تم سے اے عازمؔ سنبھل سنبھل کے چلو

بھرم نہ رکھا مگر تم نے پردہ داری کا


عازم کوہلی

No comments:

Post a Comment