Monday, 24 January 2022

ہم نہیں عہد ملاقات سے ٹلنے والے

ہم نہیں عہدِ ملاقات سے ٹلنے والے

آج ہیں گیسوئے خمدار سنورنے والے

اب تِری دید کی خاطر یہ مجھے لگتا ہے

تیرے عُشاق ہیں آپس میں اُلجھنے والے

اک ستم یہ کہ ادب سے بھی لگن رکھتے ہیں

میری غزلوں کی پذیرائی پہ جلنے والے

رینگ کر آئیں گے یہ میرے گریبان تلک

آستینوں میں نہیں ناگ یہ پلنے والے

جو تِرا ساتھ نبھانے کی قسم کھاتے ہیں

وہ تِرے یار ہیں وعدوں سے مُکرنے والے


یاسر گیلانی

No comments:

Post a Comment